republic of macedonia history in Urdu


جمہوریہ شمالی مقدونیہ: تاریخ، جغرافیہ، اور معیشت کا جائزہ

جمہوریہ شمالی مقدونیہ، جو جنوبی مشرقی یورپ کا ایک خوبصورت ملک ہے، تاریخی طور پر اپنے ہمسایہ ملک یونان کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے خبروں میں رہا ہے۔ یہ تنازع اس ملک کے نام کی وجہ سے تھا، جو 27 سال تک دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا۔

یونان اور مقدونیہ کے درمیان تنازع

1991 میں آزادی کے بعد، یونان نے مقدونیہ کے نام پر اعتراض کیا کیونکہ یونان کے ایک علاقے کا نام بھی مقدونیہ ہے۔

یورپی یونین اور نیٹو میں رکاوٹ: یونان، جو پہلے  ہی یورپی یونین اور نیٹو کا رکن تھا، نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مقدونیہ کی ان تنظیموں میں شمولیت روک دی۔

معاہدہ 2018: جون 2018 میں دونوں ممالک نے معاہدہ کیا کہ اگر مقدونیہ اپنا نام تبدیل کر لے تو یونان اس کی یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرے گا۔

نیا نام: ستمبر 2018 میں ایک ریفرنڈم کے بعد، ملک کا نام تبدیل کر کے جمہوریہ شمالی مقدونیہ رکھا گیا۔

جغرافیہ اور سرحدیں

جمہوریہ شمالی مقدونیہ کی سرحدیں درج ذیل ممالک سے ملتی ہیں:

مشرق میں: بلغاریہ •

شمال میں: سربیا •

مغرب میں: البانیہ •

جنوب میں: یونان •

ملک کا موسم معتدل ہے، جو زراعت کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔

تاریخ کا ایک جائزہ

سن 1392: ترکوں نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا۔

سن 1944: یوگوسلاویہ نے اس خطے کو اپنے ساتھ شامل کر لیا۔

اپریل 1992: شمالی مقدونیہ نے یوگوسلاویہ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا اور ایک آزاد ریاست بن گئی۔

دارالحکومت اور مشہور شہر

دارالحکومت: اسکوپجی •

مشہور شہر: اسکوپجی، پری لپ، کومانوف •

آبادی اور رقبہ

آبادی: 2 ملین (20 لاکھ)

آبادی کے لحاظ سے دنیا میں 144ویں نمبر پر۔

رقبہ: 25,713 مربع کلومیٹر

رقبے کے لحاظ سے دنیا میں 140ویں نمبر پر۔

معیشت اور صنعتیں

جمہوریہ شمالی مقدونیہ کی معیشت کا انحصار مختلف صنعتوں پر ہے:

صنعتیں

بجلی کے سامان کی تیاری

ٹیکسٹائل •

گھی کی ملیں •

سیمنٹ کے کارخانے •

معدنیات

سونا، جست، نکل، لوہا، سیسہ، پارہ •

زرعی پیداوار

پھل، سبزیاں، کپاس •

مذہب اور زبان

مذہب: عیسائیت اور یہودیت •

زبان: مقدونی •

نتیجہ

جمہوریہ شمالی مقدونیہ، تاریخی ورثے، قدرتی حسن، اور ثقافتی اہمیت کا حامل ملک ہے۔ اگرچہ اس کے نام کے تنازع نے کئی سال تک عالمی سطح پر اس کی پہچان کو متاثر کیا، لیکن اب یہ ملک اپنے اقتصادی استحکام اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post