Bosnia And Herzegovina history In Urdu

Bosnia And Herzegovina In Urdu


آج کے دور میں بوسنیا کا شمار یورپ کے محفوظ ترین ممالک میں ہوتا ہے۔

بوسنیا ہرزیگووینا کے شمال مغرب میں کروشیا واقع ہے، مشرق میں سریبیا اور جنوب مشرق میں مانٹی نیگوری پبلکس واقع ہے۔

یہ ملک چاروں طرف خشکی میں گھرا ہوا ہے البتہ 20 کلومیٹر لمبی ایک سائلی پٹی اس کے ساتھ ملحق ہے، لیکن اس پر بھی کوئی بندرگاہ نہیں ہے۔

 بوسنیا ہرزیگووینا کی تاریخ 

بوسنیا پر 1887 میں آسٹریا نے قبضہ کر لیا تھا،  19ویں عیسوی میں یوگوسلاویا نے اس ملک کو آزاد کر کے اس کو یوگوسلاویہ کا حصہ بنا لیا۔
۔16 اکتوبر 1991 کو بوسنیا کی پارلیمنٹ نے یوگوسلاویا سے آزادی کے حق میں اپنے فیصلے کا اعلان کیا، پھر 19 فروری 1992 کو بوسنیا میں آزادی کے معاملے میں ریفرنڈم ہوا، اس کے بعد 1 مارچ 1992 کو اس ملک کو آزادی اور خودمختاری حاصل ہوئی۔

۔16 اپریل 1992 کو یورپی برادری نے اسے اپنا رکن بنایا ۔

بوسنیا کا ترز حکمرانی ساری دنیا سے الگ ہے۔ بوسنیا میں بوسنیائی ، سیربین اور کروشیائی نسلوں کے لوگ بستے ہیں۔ اس بات کے پیش نظر یہاں پر تین صدر منتخب ہوتے ہیں جو اپنی اپنی نسلوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

دارالحکومت

بوسنیا کا دارالحکومت ساراجیو 4ہزار کے بلند پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے اس ملک میں ایک ٹیلی ویژن اسٹیشن اور ایک ریڈیو اسٹیشن ہے یہ ملک جنگلات معدنیات اور ہر قسم کی صنعتی اور زرعی پیداوار سے مالا مال ہے۔

اس وقت بوسنیا ہرزیگووینا میں بوسنی مسلمانوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے ہے جبکہ سیربین افراد کی تعداد 14 لاکھ سے اوپر ہے اور کروٹس کی تعداد 8 لاکھ سے زائد ہے.
بوسنیا کا بڑا مذہب اسلام ہے کیونکہ یہاں پر مسلمانوں کی اکثریت ہے، جبکہ اقلیتوں کی تعداد 10 فیصد ہے۔

مشہور شہر بوسانسکی، جاجکے، نونی، برکو، کوخاک اور گورادز شامل ہیں
بوسنیا کا قل رقبہ  51129 مربع کلومیٹر ہے
مشہور صنعتیں کیمیکلز کے کارخانے اور مشینری
مشہور معدنیات باکسائٹ، کوئلہ، الیسبٹاس
پیداوار جنگلات، گندم، پھل، چنے اور تمباکو ہیں

Post a Comment

Previous Post Next Post